”زینب کے اغوا کے بعد میں محلے والوں کے ساتھ تھانے گیا تو تھانیدار نے کہا مالٹے لے کر کھلاﺅ، وہ لے کر آیا تو کہنے لگا ۔۔۔۔۔“زینب کے چچا نے ایسا دلخراش انکشاف کردیا کہ جان کر ہر پاکستانی کا خون کھول اٹھے گا


 بعد ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت تمام ثبوت پولیس کو خود فراہم کئے مگر پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ پولیس اہلکار ہمارے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے جائے وقوعہ پرآتے ، ہم سے مالٹے اور منرل واٹر 
کی بوتلیں منگواتے ،دھوپ میں آرام کرکے چلے جاتے۔ انہوں نے مالٹے کھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا۔ 


 قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے چچا حافظ محمد عدنان نے کہا ہے کہ بچی کے اغوا کے بعد ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت تمام ثبوت پولیس کو خود فراہم کئے

مگر پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ پولیس اہلکار ہمارے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے جائے وقوعہ پرآتے ، ہم سے مالٹے اور منرل واٹر کی بوتلیں منگواتے ،دھوپ میں آرام کرکے چلے جاتے۔ انہوں نے مالٹے کھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا۔
 گفتگو کرتے ہوئے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے چچا حافظ محمد عدنان کا کہنا تھا کہ گذشتہ جمعرات کو شام7بجے زینب سپارہ پڑھنے کے لئے گھر سے نکلی تھی جب رات8:30تک بچی واپس نہیں آئی تو ہم نے اس کی تلاش شروع کردی ۔ سارا محلہ چھان مارا ، تمام عمارتیں اور دیگر جگہوں پر زینب کی تلاش کی مگر زینب ہمیں کہیں بھی دکھائی نہیں دی۔ بعد ازاں پولیس تھانے میں رپورٹ درج کرائی مگر وہاں بھی ہماری شنوائی نہیں ہوئی۔ پولیس اہلکارہمارے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے ٹیبل لگا کر اس پر مالٹے اور منرل واٹر کی بوتلیں رکھ کر دھوپ میں آرام کرتے رہے۔ زینب کے چچا کا مزید کہنا تھا کہ  جب ہم بچی کے اغوا کے حوالے سے ڈی پی او قصور سے ملنے ان کے دفتر میں گئے تو گیٹ کیپر نے ہمیں ملنے نہیں دیا اور کہا کہ صاحب ابھی مصروف ہیں ۔ اہل محلہ اور وکلاءکے دباﺅ کے بعد ہماری ملاقات ڈی پی او سے ہوئی مگر انہوں نے ہماری مدد کرنے کی بجائے کہا کہ ہماری پولیس کے پاس ایسے ٹیکنکل افراد نہیں ہیں جو اس واقعے کی تحقیقات تکینکی پہلوﺅں پر کر سکیں ۔
حافظ محمد عدنان کا مزید کہنا تھا کہ اہل محلہ نے اور ہم نے بچی کی تلاش کے لئے بہت محنت کی اور پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر ثبوت بھی دئیے۔ پولیس کو ہم لوگوں نے منتیں کیں کہ ہم نے اب آپ کو تمام ثبوت دے دئیے ہیں ، ہماری بیٹی کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کر دیں مگر ہمیں اس سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ گذشتہ روز ہمیں محلے داروں نے بتایا کہ پولیس کو کوڑے کے ڈھیر پر سے ایک لاش ملی ہے ، کہیں وہ لاش زینب کی تو نہیں مگر پولیس حکام نے ہمیں اس بارے میں نہیں بتایا۔ بعد ازاں جب ہم اس مقام پر پہنچے تو پولیس نے ہمیںکرائم سین پر جانے نہیں دیا اور کہا کہ لاہور سے ٹیم آرہی ہے اس کے بعد ہی لاش یہاں سے اٹھائی جائے گی ۔ ہمیں نہیں پتا لاہور سے ٹیم آئی ہے یا نہیں مگر پولیس اہلکاروں نے وہاں سے لاش اٹھائی، اپنی گاڑی میں رکھ کر ہسپتال لے گئے۔

No comments:

Post a Comment